محبت نہیں عشق یے
محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر15
وہ انکل میں ایک پروجیکٹ شروع کر رہا تھا جس کے لیئے مجھے دس کروڑ کی ضرورت ہے اور آپ تو جانتے ہیں اس پروجیکٹ کے علاؤہ بھی دوسرے پروجیکٹ ہیں میرے اور اس پروجیکٹ کے لیئے میرے پاس پیسوں کی کمی ہے اگر آپ میری کچھ مدد کر دیں گے تو بہت آسانی ہو جائے گی حسیب نے نظریں جھکاتے ہوئے کہا کہا لیکن میں اتنی بڑی رقم کہاں سے لاؤں گا طاہر صاحب حیرانی سے بولے انکل کیسی باتیں کرتے ہیں آپ کے لیئے دس کڑوڑ کونسی بڑی بات ویسے بھی آپکی جائیداد میں ماہروش کا بھی تو حصہ ہے بس آپ وہ مجھے دے دیں ویسے بھی اب آپکی بیٹی کی ایک فیملی ہے اب خیر سے ماں بن گئی ہے اب اپکو اسکا حصہ دے دینا چاہیے آپکی نواسی کا اپنی ماں کی دولت پر بھی تو حق ہے حسیب نے نواسی کی بات کرکے طاہر صاحب کا دل پگلا دیا تھا تم صحیی کہہ رہے ہو میں آج ہی بھائی صاحب سے بات کرتا ہوں طاہر صاحب نے کچھ سوچتے ہوئے کہا نہیں انکل آپ کسی سے یہ بات نا کیجیئے کا جب میرا پروجیکٹ مکمل ہو جائے گا ہم سب کو سمجھا دیں گے حسیب نے بڑی راز داری سے کہا جیسے تم کہو بیٹا طاہر صاحب جلدی سے مان گئے اتنی بڑی رقم نکالنے میں وقت تو لگے گا جیسے ہی نکلے گی اپکو دے دوں گا طاہر صاحب نے حسیب کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا شکریہ انکل حسیب نے مسکراتے ہوئے کہا اور چائے پینے لگے اس کی مسکراہٹ میں اک شاطر شخص چھپا ہوا تھا
============
بیٹا ایک ہفتہ ہوگیا ہے اب ہم اپنے گھر جائیں گے ویسے بھی بیٹی کے گھر زیادہ دن رکنا اچھی بات نہیں طاہرہ بیگم ماہروش سے کہہ رہی تھیں طائی جان کچھ دن اور روک جائے ماہروش نے پیار سے کہا نہیں بیٹا ابھی تو جانا پڑے گا لیکن میں پھر آؤں گی جلدی طائی جان نے ماہروش کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ابھی جانا ہے تو جائے لیکن جلدی آنا پڑے گا ماہروش نے لاڈ سے کہا اور طائی جان کے گلے لگ گئ جب میری بیٹی کہے گی تب اا جاؤں گی طائی جان نے پیار سے کہا تھا
0==========
یہ لو حسیب پورے دس کڑوڑ کا چیک ہے طاہر صاحب نے حسیب کو چیک دیتے ہوئے کہا تھینک یو انکل حسیب نے ان کے گلے لگاتے ہوئے کہا تھینک یو کی کیا بات ہے تمہارے اپنے پیسے تھے طاہر صاحب نے پیار سے کہا
=00==========
ماں ماہروش کیسی تھی مطلب ٹھیک تھی خوش تھی نا وہ سب لوگ گھر پہنچ چکے تھے اور حدیب طاہرہ بیگم سے وہاں کی صورتحال پوچھ رہا تھا